حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے قم المقدسہ میں مسجد اعظم حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں اپنے درس اخلاق کے دوران فرمایا: حقیقی علم انسان کو شرح صدر اور وسیع ظرف عطا کرتا ہے، اور اگر کوئی علم حاصل کرنے کے باوجود دوسروں کی ترقی سے تکلیف محسوس کرے یا ان کے لیے مشکلات پیدا کرے، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے علم کی حقیقت کو نہیں پایا۔
آیت اللہ جوادی آملی نے نہج البلاغہ کی حکمت 147 کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: "دلوں کو بہترین ظرف قرار دیا گیا ہے، اور ان کا سب سے بہترین مظروف علوم الٰہی ہیں۔" انہوں نے مزید فرمایا کہ دنیاوی ظرف محدود ہوتے ہیں، جب وہ بھر جاتے ہیں تو مزید کچھ نہیں سما سکتا، لیکن علم دل کو بھرنے کے بجائے اسے وسعت عطا کرتا ہے اور اس کی گنجائش کو بڑھا دیتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جب علم دل میں داخل ہوتا ہے، تو وہ تنگی پیدا نہیں کرتا بلکہ دل کو مزید کشادہ کرتا ہے اور مزید علوم کو قبول کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ یہ علم کی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مظروفوں سے ممتاز کرتی ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے مزید فرمایا کہ بہترین دل وہ ہے جو خود کو علم کے ذریعے وسعت دے۔ اگر انسان علم کی راہ پر گامزن ہو تو علم اس کے دل کو وسیع کرتا ہے اور اسے تنگ نظری اور خود پسندی سے دور کر دیتا ہے۔ یہ وہ شرح صدر ہے جس سے انبیاء اور اولیاء الٰہی فیض یاب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی مدرسے یا یونیورسٹی میں ایسے افراد پیدا ہوں جو دوسروں کے لیے جگہ تنگ کریں یا ان کی ترقی سے رنجیدہ ہوں، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے علم کی حقیقت سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا۔ کیوںکہ علم حقیقی انسان کو شرح صدر اور وسعت عطا کرتا ہے، اور اسی کو طہارت کا نام دیا